جديدنا

ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی زندگی کی ڈاکومنٹری









     ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی زندگی کی ڈاکومنٹری۔۔۔۔ ترتیب و پیشکش: سید آصف جلال

    ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال (9 نومبر 1877ء تا 21 اپریل 1938ء) بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری
    کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجۂ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف
    اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ "دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام"
    کے نام سے انگریزی 




    میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔ علامہ اقبال کو دور
    جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔ بحیثیت سیاستدان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریۂ پاکستان کی تشکیل ہے جو انہوں نے 1930ء میں الہ آباد میں مسلم لیگ
    کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے
    قیام کی بنیاد بنا۔ اسی وجہ علامہ
    اقبال کو پاکستان کا نظریاتی باپ سمجھا
    جاتا ہے۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا
    لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔



     علامہ اقبال کی زندگی کی ڈاکومنٹری کا حصہ اول درج ذیل وڈیو میں ملاحضہ فرمائے۔




    علامہ اقبال 9 نومبر 1877ء (بمطابق 3 ذیقعد 1294ھ) کو برطانوی ہندوستان کے شہر سیالکوٹ میں شیخ نور محمد
    کے گھر پیدا ہوئے۔ ماں باپ نے نام محمد اقبال رکھا۔ مختلف تاریخ دانوں کے
    مابین علامہ کی تاریخ ولادت پر کچھ اختلافات رہے ہیں لیکن حکومت پاکستان
    سرکاری طور پر 9 نومبر 1877ء کو ہی ان کی تاریخ پیدائش تسلیم کرتی ہے۔


    اقبال کے آبا‌ ؤ اجداد اٹھارویں صدی کے آخر یا انیسویں صدی کے اوائل میں
    کشمیر سے ہجرت کر کے سیالکوٹ آئے اور محلہ کھیتیاں میں آباد ہوئے۔



     علامہ اقبال کی زندگی کی ڈاکومنٹری کا حصہ دوم درج ذیل وڈیو میں ملاحضہ فرمائے۔




      

    تعلیم

    علامہ نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی اور مشن ہائی سکول سے میٹرک
    اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیے۔ زمانہ طالبعلمی میں
    انھیں میر حسن جیسے استاد ملے جنہوں نے آپ کی صلاحیتوں کو بھانپ لیا۔ اور
    ان کے اوصاف خیالات کے مطابق آپ کی صحیح رہنمائی کی۔ شعر و شاعری کا شوق
    بھی آپ کو یہیں پیدا ہوا۔ اور اس شوق کو فروغ دینے میں مولوی میر حسن کا
    بڑا دخل تھا۔


    ۔


     علامہ اقبال کی زندگی کی ڈاکومنٹری کا حصہ سوم درج ذیل وڈیو میں ملاحضہ فرمائے۔






    اعلی تعلیم

     ایف اے کرنے کے بعد آپ اعلیٰ تعلیم کے لیے لاہور چلے گئے اور گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے اور ایم اے کے امتحانات پاس کیے یہاں آپ کو پروفیسرآرنلڈ جیسے فاضل شفیق استاد مل گئے جنہوں نے اپنے شاگرد کی رہنمائی میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔




     علامہ اقبال کی زندگی کی ڈاکومنٹری کا حصہ چہارم درج ذیل وڈیو میں ملاحضہ فرمائے۔






     یورپ کا سفر:

     1905 میں علامہ اقبال اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان چلے گئے اور کیمبرج یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا اور پروفیسر براؤن جیسے فاضل اساتذہ سے رہنمائی حاصل کی ۔ بعد میں آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے آپ نے فلسفہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔




     علامہ اقبال کی زندگی کی ڈاکومنٹری کا حصہ پنجم درج ذیل وڈیو میں ملاحضہ فرمائے۔

    ۔


    تدریس ، وکالت اور سماجی خدمات:

    ابتداء میں آپ نے ایم اے کرنے کے بعد اورینٹل کالج لاہور میں تدریس کے
    فرائض سرانجام دیے لیکن آپ نے بیرسٹری کو مستقل طور پر اپنایا۔ وکالت کے
    ساتھ ساتھ آپ شعروشاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکیوں میں بھرپور انداز
    میں حصہ لیا۔ 1922ء میں حکومت کی طرف سے سر کا خطاب ملا۔ اقبال انجمن حمایت اسلام کے اعزازی صدر بھی رہے۔



     علامہ اقبال کی زندگی کی ڈاکومنٹری کا حصہ ششم درج ذیل وڈیو میں ملاحضہ فرمائے۔

    ۔



     سیاست:

    1926ء میں آپ پنجاب لیجسلیٹو اسمبلی کے ممبر چنے گئے۔ آپ آزادی وطن کے
    علمبردار تھے اور باقاعدہ سیاسی تحریکوں میں حصہ لیتے تھے۔ مسلم لیگ میں
    شامل ہوگئے اور آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر منتخب ہوئے آپ کا الہ آباد کا
    مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے اس خطبے میں آپ نے پاکستان کا
    تصور پیش کیا۔ 1931ء میں آپ نے گول میز کانفرنس میں شرکت کرکے مسلمانوں کی
    نمائندگی کی۔ آپ کی تعلیمات اور قائداعظم کی ان تھک کوششوں سے ملک آزاد
    ہوگیا اور پاکستان معرض وجود میں آیا۔



    وفات:

    لیکن پاکستان کی آزادی سے پہلے ہی 21 اپریل 1938ء (بمطابق 20 صفر 1357ھ)
    میں علامہ انتقال کر گئے تھے۔ لیکن ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم
    ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی۔ جس نے پاکستان کا تصور پیش کرکے برصغیر کے
    مسلمانوں میں جینے کی ایک نئی آس پیدا کی۔



     علامہ اقبال کی زندگی کی ڈاکومنٹری کا حصہ ہفتم درج ذیل وڈیو میں ملاحضہ فرمائے۔

     ۔


     شاعری :

    شاعر مشرق علامہ اقبال حساس دل و دماغ کے مالک تھے آپ کی شاعری زندہ شاعری
    ہے جو ہمیشہ مسلمانوں کے لیے مشعل راہ بنی رہے گی۔ یہی وجہ ہے کہ کلام
    اقبال دنیا کے ہر حصے میں پڑھا جاتا ہے اور مسلمانان عالم اسےبڑی عقیدت کے
    ساتھ زیر مطالعہ رکھتے اور ان کے فلسفے کو سمجھتے ہیں۔ اقبال نے نئی نسل
    میں انقلابی روح پھونکی اور اسلامی عظمت کو اجاگر کیا۔ ان کے کئی کتب کے
    انگریزی ، جرمنی ، فرانسیسی، چینی ، جاپانی اور دوسرے زبانوں میں ترجمے ہو
    چکے ہیں۔ جس سے بیرون ملک بھی لوگ آپ کے متعرف ہیں۔ بلامبالغہ علامہ اقبال
    ایک عظیم مفکر مانے جاتے ہیں۔۔



     علامہ اقبال کی زندگی کی ڈاکومنٹری کا حصہ ہشتم درج ذیل وڈیو میں ملاحضہ فرمائے۔

    ۔


    کتب:


    مذکورہ بالا مضمون کی تباری میں ہم دکی پیڈیا کے مشکور ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کتب کے حوالے جات کو وکی پیڈیا سے مسلک کیا گیا ہے تاکہ معلومات کی فراہمی ممکن ہو سکے۔




    بذریعہ ای میل بلاگ پوسٹ








    شاركه على جوجل بلس

    عن Unknown

      تعليقات بلوجر
      تعليقات فيسبوك

    1 comments: