جديدنا

نئے سال کو منانے کا تہوار ۔۔ ایک خباثت





    (تحریر :: حکیم قاضی ایم اے خالد)
    فرنگی
    تہذیب کے سحر سے ہم آج تک نہیں نکل پائے'یہ اعتراف کرلینے میں کوئی حرج
    نہیں۔ آج کی نسل کاطرز معاشر ت یعنی زندگی گزارنے کاسٹائل'مغرب کی اندھی
    تقلید کاہی نتیجہ ہے ۔کسی بھی نوجوان سے آپ اسلامی مہینوں کے یاکم ازکم
    حرمت والے مہینوں کے بارے میں پوچھیں توبتانہیں پائے گا بلکہ اسے تویہ علم
    بھی نہیں کہ اسلامی سال کاآغاز کس مہینے سے ہوتاہے۔ اس کے برعکس دسمبرکے
    آغاز سے ہی نیوائیرمنانے کی تقریبات خصوصا نیوائیر نائٹ کی تیاریاں شروع
    ہوجاتی ہیں۔شراب کا سٹاک کرلیا جاتا ہے ۔بازارحسن کی تتلیاں بک ہوجاتی
    ہیں۔ہوٹلوں کی چاندی ہو جاتی ہے۔ جیسے ہی رات بارہ بجے یکم جنوری کااعلان
    ہوتا ہے'ہرطرف طوفانِ بدتمیزی مچ جاتاہے۔ہم چونکہ مغرب سے مرعوب ہیں اورڈیڑھ
    سوسالہ غلامی کے جراثیم ابھی تک موجودہیں اس لئے آقاؤں کی پیروی میں خوشی
    محسوس کرتے ہیں اور اسے اپنی عزت وتوقیرسمجھتے ہیں۔کسی تہذیب کے تہوار
    کومنانے کامطلب یہ ہوتاہے کہ ہمیں اس تہذیب اوراس کے بانی سے محبت ہے۔غلامی
    نے ہماری قوم کی ذہنی اورفکری صلاحیتیں اتنی پست کردی ہیں کہ ہم کبھی یہ
    سوچنے کی زحمت گوارا نہیں کرتے کہ نئے عیسوی سال کے استقبال کا یہ تہوار ان
    لوگوں کا تہوار ہے جنہوں نے رسول اللہ ﷺ خاکے اورکارٹون چھاپ کرآپ ۖکی
    توہین کاارتکاب کیا۔
      برطانیہ' فرانس ' اور جرمنی سمیت تمام عیسائی
    ممالک تونیوائیر نائٹ منانے میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیتے ہی تھے لیکن اب اس نائٹ
    کی خرافات نے پاکستان سمیت دنیا بھر کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔
    امریکہ میں نیو یارک سنٹر ' لندن میں ٹرائی فالگر سکوائر اور جرمنی کی
    دارالحکومت برلن برائڈن برگ گیٹ میں نیو ایئر کی بڑی بڑی تقریبات ہوتی ہیں۔
    نیویارک کی تقریب میں ایک لاکھ کے قریب جوان شرکت کرتے ہیں ۔ ٹرائی فالگر
    سکوائر میں ساٹھ ہزار افراد جمع ہوتے ہیں جب کہ برلن برائیڈن گیٹ پر دنیا
    کی سب سے بڑی تقریب منعقد ہوتی ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق اس میں تقریبا
    پندرہ لاکھ جوڑے شرکت کرتے ہیں ۔31 دسمبر اور یکم جنوری کی درمیانی شب تمام
    روشنیاں گل کردی جاتی ہیں' آتش بازی ہوتی ہے۔ اور اس کے بعدشراب کے نشے
    میں دھت نوجوان لڑکے اور لڑکیاں رقص کرتی ہیں ۔ یہ تقریبات دنیا بھر کے ٹی
    وی چینلز دکھاتے ہیں ۔ ان کے ساتھ ساتھ تمام ممالک کے فائیو اسٹار ہوٹلوں
    اور فحاشی اور عریانی کے مارے لوگ اپنے گھروں میں ان تقاریب کا اہتمام کرتے
    ہیں ۔ ایک سروے کے مطابق نیو ائیر نائٹ پر صرف امریکہ میں171ارب ڈالر کی
    شراب پی جاتی ہے ۔ 600ملین کی آتش بازی کی جاتی ہے اور نوجوان اربوں ڈالر
    رقص گاہو ں میں اڑا دیتے ہیں ۔
     نیو ایئر نائٹ کا آغاز
    نیو ایئرنائٹ
    کی تقریبات کا باقاعدہ آغاز انیسویں صدی کے شروع میں ہوا ۔ برطانیہ کی رائل
    نیوی کے نوجوانوں کی زندگی کا زیادہ حصہ بحری جہازوں میں گزرتا تھا ' یہ
    لوگ سمندروں کے تھکا دینے والے سفر وں سے بیزار ہوجاتے تو جہازوں کے اندر
    ہی اپنی دلچسپی کا سامان پیدا کرلیتے ۔ یہ لوگ رنگا رنگ تقریبات مناتے '
    شراب پیتے 'رقص کرتے اور گرپڑ کر سوجاتے ' اگلے دن جب ان کی آنکھ کھلتی تو
    سمندراپنی پوری حشر سامانیوں کے ساتھ بچھا ہوتا ۔ یہ لوگ تقریبات مناتے '
    لیکن سال لمبا اور تقریبات مختصر ۔ چناں چہ یہ لوگ تقریب کا بہانہ تلاش
    کرتے ' ایک دوسرے کی سالگرہ مناتے ایک دوسرے کی بیوی بچوں کی سالگرہیں
    مناتے ' ویک اینڈ مناتے' ایسٹر اور کرسمس کا اہتمام کرتے ' جب یہ سارے
    مواقع بھی ختم ہوجاتے تو ایک دوسرے کے کتوں 'بلیوں اور گھروں کی سالگرہیں
    منانے لگتے ' انہی تقریبات کے دوران کسی  نے کہا کیوں نہ ہم سب مل کر نئے
    سال کو خوش آمدید کہا کریں' یہ آئیڈیا انہیں اچھا لگا ۔ لہذا اس سال31دسمبر
    کو جہاز کا سارا عملہ اکٹھا ہوا انھوں نے جہاز کے ہال روم کو سجایا '
    موسیقی اور شراب کا اہتمام کیا رات دس بجے سب نے خوب شراب پی کررقص کیا اور
    ٹھیک بارہ بجکر ایک منٹ پر ایک دوسرے کو نئے سال کی مبارک باد دی اور ایک
    دوسرے کو اپنے ہاتھ سے ایک ایک جام پیش کیا یہ نیو ایئر نائٹ کا باقاعدہ
    آغاز تھا ۔ اگلے سال ستمبر اور اکتوبر ہی میں نیو ایئر نائٹ کا انتظار شروع
    ہوگیا ۔ دسمبر آیا تو جونیئر افسروں نے اپنے سینئر افسروں کو درخواست دی
    ہم ایک طویل عرصے سے اپنے گھروں سے دور ہیں ۔ سمندر کی بوریت ہمیں خود کشی
    پر ابھار رہی ہے ہم نیو ایئر نائٹ منانا چاہ رہے ہیں اور ہمیں رقص کے لیے
    خواتین ساتھی درکار ہیں مہربانی فرماکر ہمیں صرف ایک رات کے لیے ساحل سے
    خواتین لانے کی اجازت دی جائے ۔
    افسر اپنے ماتحتوں کی ضرورت سے واقف تھے
    ۔ چناں چہ انھوں نے اجازت دے دی ۔ اس رات قریب ترین ساحل سے فاحشہ عورتوں
    کا بندوبست کردیا گیا ۔ یہ نیو ایئر نائٹ دوسری راتوں سے بے پناہ اچھی تھی
    کیوں اس میں شراب کے ساتھ شباب بھی میسر تھا تیسرے سال اس تقریب میں بتیاں
    بجھانے کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ۔ اس کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ ایک سپاہی نے
    جہاز کے الیکٹرک سسٹم کے رکھوالے کو چند پاؤنڈ دیے ۔ اور اس سے کہا کہ جوں
    ہی رات کے بارہ بجیں چند سیکنڈ کے لیے بتیاں گل کردینا ۔ رکھوالے نے اس کی
    بات پر عمل کیا ۔ جوں ہی رات کے بارہ بجے روشنیاں بجھ گئیں فلور پر موجود
    تمام لوگوں کی چیخیں نکل گئیں پھر اچانک روشنیاں جلیں اور روشنیاں گل کرنے
    والے آفیسر نے مائیک پر تمام لوگوں کو ہیپی نیو ایئر Happy new yearکہا
    تمام افسروں اور ماتحتوں نے تالیاں بجا کر اس کا شکریہ ادا کیا ۔ اگلے سال
    تمام لوگ روشنیاں گل ہونے کا انتظار کرتے رہے ۔ جوں ہی روشنیاں گل ہوئیں
    تمام لڑکے اور لڑکیاں ایک دوسرے سے لپٹ گئے اور ۔۔۔۔بے حیائی کے اس تہوار
    کی تکمیل ہوگئی۔
    نیو ایئر نائٹ کا دنیا بھر میں پھیلاؤ
    برٹش رائل
    نیوی British Royal Neavyکے اس جہاز سے نیوایئر نائٹ دوسرے جہازوں تک پہنچی
    اور پھر وہاں سے ساحل پر اینا ڈین شہر تھا جس کے ساحل پر 1910ء میں پہلی
    نیو ایئر نائٹ منائی گئی ۔ رائل نیوی کے افسروں نے اعلی عہدے داروں سے چند
    گھنٹے ساحل پر گزارنے کی اجازت طلب کی۔ اجازت دے دی گئی ۔ نیوی کے نوجوانوں
    نے اپنی بیگمات' منگیتروں اور گرل فرینڈز کو اسکاٹ لینڈ کی اس غیر معروف
    ساحل پر جمع ہونے کی دعوت دی ۔ 31دسمبر کی رات جب نیوی کا جہاز وہاں رکا تو
    درجنوں مرد اور عورتیں نیوی کے افسروں کی منتظر تھیں ۔ ان لوگوں نے انہیں
    پھول پیش کیے ' موسیقی کااہتمام کیا ' شراب پلائی' اور پھر ان لوگوں نے مل
    کر رقص کیا ۔ آخر میں نئے سال کا ظہور ہوا تو ان لوگوں نے بے حیائی کا نیا
    باب کھول دیا۔
    اگلے سال ساحل پر خیمے لگ چکے تھے ' عارضی ہوٹل قائم
    ہوچکے تھے ' موسیقی اور شراب کا وسیع انتظام تھا اور ان افسروں اور ماتحتوں
    کے دل بہلانے کے لیے سینکڑوں فاحشہ عورتیں موجود تھیں ۔ یہ نیو ایئر نائٹ
    زیادہ کھلی ڈھلی اور بے حجاب تھی اسکے بعد برٹش نیوی میں یہ رواج ہوگیا۔
    نیوی کے جہاز نیو ایئر نائٹ پر کسی قریب ترین ساحل پر رکتے ' نائٹ مناتے
    اور سفر پر روانہ ہوجاتے ۔ یہ روایت جنگ اول عظیم کے دوران بھی جاری رہی ۔
    جنگ ختم ہوئی تو نیوی کے یہ افسر اپنے سامان میں نیو ایئر نائٹ بھی باندھ
    کر گھر لے گئے ان نوجوانوں ' افسروںاور اہلکاروں کے ساتھ فحاشی اور بے
    حیائی کا یہ سامان شہروں میں منتقل ہوگیا ۔ اور دنیا ایک نئے دور میں داخل
    ہوگئی۔ اس وقت دنیا کے 192ممالک میں نیو ایئر نائٹ منائی جاتی ہے ' دنیا کے
    سات ہزارسے زائد بڑے شہروں میں فحاشی اور عریانی سے بھر پور تقریبات منعقد
    کی جاتی ہیں ۔
     نیو ایئر نائٹ اور پاکستان
    1980ء تک نیو ایئر نائٹ
    کی تقریبات یورپ تک محدود تھیں لیکن 1980ء کی دہائی میں اس مرض نے آگے
    پھیلنا شروع کردیا ۔ یہ مشرق بعید آیا اور پھر یہ بر صغیر میں بھی جڑیں
    پکڑنے لگا ۔ 1992ء میں کراچی کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں پہلی نیو ایئر
    نائٹ منائی گئی ۔ اس تقریب میں کراچی کے تاجروں ' زمین داروں اوراداکاروں
    نے شرکت کی۔ کڑے پہرے میں یہ تقریب منائی گئی جس میں شراب اور رقص کا خصوصی
    انتظام تھا ۔ پہلے تو نیو ایئر نائٹ کے نام سے اونچے طبقے کے لوگوں میں یہ
    رواج تھا کہ ان کی راتیں آباد ہوتی رہتی تھیں ۔ ان کے ہاتھوں عصمتوں کے
    تاج بکھرتے تھے اور ان کے پہلو گرمی سے معمورہوتے تھے بڑے بڑے خاندانوں میں
    اداکارائیں اور رقاصائیں اپنے جسم کی نمائش کے لیے منڈی کا مال بنتی تھیں
    لیکن اب متوسط اور چھوٹے طبقے میں بھی یہ فریضہ انجام دیا جانے لگا ہے۔
    الغرض نیو ایئر نائٹ پر رنگ برنگی محفلیں ہوتی ہیں جام سے جام ٹکراتے ہیں '
    بڑے بڑے ہوٹلوں' پلازوںاور امرا کے عشرت کدوں میں ناچ گانے اور عیاشی کے
    پروگرام رات گئے تک جاری رہتے ہیں ۔ پاکستان میں نیو ایئر نائٹ کو'' روشن
    خیالی ''یعنی سیاہ ترین مشرف دور میںعروج حاصل ہوا اور موجودہ دورمیں بھی
    مشرف کی دیگر پالیسیوں کے تسلسل کے ساتھ ساتھ ایسی خرافات کوبھی(بیک ڈور)
    سرکاری سرپرستی حاصل ہے۔ اور اس سلسلے میں جان بوجھ کر ''انجان''بنا جا
    رہاہے۔
     تادم تحریرہمعصر صحافی حامد جاوید کی خصوصی رپورٹ کے مطابق
    صورتحال یہ ہے کہ31 دسمبرکو نیو ایئر نائٹ منانے کیلئے صوبائی دارالحکومت
    لاہور میں تیاریاں زور و شور سے شروع ہوچکی ہیںماڈرن فیملیوں کے نوجوان
    طبقے نے ایک دوسرے کو دعوتیں دینی شروع کر دیں ہیںجبکہ ہوٹلوں میں پرمٹوں
    پر ملنے والی شراب بھی نایاب اورمہنگی ہوگئی ہے جبکہ ڈیفنس 'گلبرگ'ماڈل
    ٹاؤن'فیصل ٹاؤن'جوہر ٹاؤن سمیت پوش ایریازمیں رہائشی بنگلوںمیں نیوائیر
    نائٹ منانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں جہاں شراب و کباب کے ساتھ ڈانسزیعنی شباب
    کی سہولت بھی میسر ہوگی ۔بعض محفلوں میں ''سنگل''کوپارٹی میں جانے کی
    اجازت نہیں ہوگی اس کیلئے جوڑوں کو دعوت دی گئی ہے دعوتی کارڈز پر واضح طور
    پر لکھا گیا ہے کہ پارٹی میں شرکت کیلئے جوڑا ہونا لازمی ہے میاں بیوی ہوں
    یا فرینڈزہوںبعض جگہوں پر نیوائیر خصوصی کھانوں اور خصوصی ''ڈرنکس ''کا
    بھی اہتمام ہے۔پوش ایریاکی بعض کلبوںمیں 2500سے 3000روپے ٹکٹ فی جوڑا انٹری
    فیس رکھی گئی ہے ۔جہاں پر اعلیٰ قسم کا ڈنر مع ڈانس ہو گا۔مختلف مغرب زدہ
    تنظیموں اور امراء نے اپنی خفیہ محفلیں سجانے کے لیے کئی اہم اور غیر اہم
    ہوٹلوں میں کمرے بک کروا لئے ہیں۔ جن میں رات بھر محفلیں جاری رہیں
    گی۔فائیو سٹار ہوٹلوں میں نیوائیرنائٹ منانے کا کچھ اور ہی انداز ہے اس
    سلسلے میں تمام ہوٹلوں میں مخصوص تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں ۔ادھر منچلوں
    نے نیو ائیر نائٹ منانے کیلئے شاہراہ قائداعظم 'ٹھنڈی سڑک جو اس دفعہ واقعی
    انتہائی ٹھنڈی ہوگی'پر حسب معمول ہلہ گلہ کرنے کی تیاری کر لی ہے ۔ریگل
    چوک سے لے کر فورٹریس سٹیڈیم تک موٹرسائیکلوں'کاروںاور دیگرگاڑیوں میں
    منچلے جوان اور ادھیڑ عمر افراداس میں شامل ہوں گے۔جو شدید سردی میں فرنگی
    رسم ادا کریں گے ۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق عورتوں کوتنگ کرنے یا بدتمیزی
    کرنے سے روکنے کیلئے خصوصی فورس تیار کر لی ہے جو رات دس بجے سے ایک بجے تک
    مال روڈ پر گشت کرے گی ۔یہ احوال تو صرف لاہور شہر کا ہے جبکہ ملک بھر کے
    تمام چھوٹے بڑے شہروں میں معاملات اس سے مختلف نہیں۔
     نیوائیرنائٹ پر
    ہمارے نوجوان موٹرسائیکلوں کے سیلنسر نکلوا کر ٹولیوں کی صورت میں سڑکوں
    پراودھم مچاتے ہیں۔کئی نوجوان ون ویلنگ کرتے ہوئے لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ان
    کی موت کاسانحہ والدین پربجلی بن کر گرتاہے اوروہ اپنے بڑھاپے کاسہارا چھن
    جانے کے بعدباقی عمراپنے لخت جگرکی جدائی کے غم میں روکر گزارتے ہیں۔ضرورت
    اس امرکی ہے کہ نسل نوکو قرآن وسنت کی تعلیمات سے زیادہ سے زیادہ روشناس
    کرایا جائے۔ان کی فکرکواسلامی اقدارکے مطابق کیاجائے تاکہ وہ مستقبل میں
    بہترین مسلمان اوربہترین شہری بن سکیں۔
    نیو ائیر نائٹ کی یہ رسم ایجاد
    کرنے والے اہل مغرب نے در اصل اپنی لامذہبیت کے حساب سے تفریح کا ایک موقع
    تلاش کیا ' جب کہ ان کا مذہب بھی خواہ یہودیت ہو یا نصرانیت ایسی واہیات
    اور بے ہودہ رسم کی اجازت کبھی نہیں دے سکتا جس میں عصمتیں لٹیں ' جوانیاں
    برباد ہوں' غل غپاڑے کے ساتھ ساتھ ناچ رنگ اور جام وسبو چھلکے ' اور کھلے
    بندوں اللہ کی حدود پھلانگ کر خالق کی نافرمانی میں مخلوق اس قدر دیدہ
    دلیری کا مظاہرہ کرنے لگے ۔ اہل پاکستان پر بھی کچھ عرصہ سے نیو ایئر نائٹ
    کا عذاب آیا ہوا ہے جس کی تقریبات کا انعقاد کرنے والے اور فائرنگ وناچ رنگ
    سے اس رات کو ہنگامہ بپا کرنے والے اللہ کے عذاب کو دعوت دے رہے ہوتے ہیں
    اس طرح وہ خود تو مبتلائے عذاب ہوتے ہی ہیں ' دوسروں کاسکون بھی برباد کرتے
    ہیں ۔ اللہ ہمیں اور ہماری قوم کو ہدایت نصیب فرمائے۔(آمین ثم آمین)###
    ٭…٭…٭
    مصادر و ماخذ:۔
    اخبار وجرائد
    نیاسال عیسوی یا ہجری:ازمریم''ہیپی نیو ائیر :ازمحمد عارف جاوید'سازشیں بے نقاب: از یاسر محمد خاں




    نیو ایئر نائٹ کے حادثات




    نیو ایئر نائٹ کا ایک پہلواس موقع پر ہونے والے حادثات بھی ہیں۔ ہر سال
    دنیا بھر میں نیو ایئر نائٹ پر بے شمار ہونے والے حادثات میں ہزاروں لوگ
    متاثرہوتے ہیں۔
    ٭… برازیل کے شہر روڈی جنیرو میں ایک بدنام زمانہ ساحل
    ہے جس کا نام کوپاکابانا ہے (Copaca bana) یہ ساحل ساڑھے چار کلو میٹر طویل
    ہے ۔ اس ساحل پر2002ء میں پندرہ لاکھ جمع ہوئے ۔ رات بارہ بجے جب روشنیاں
    بجھیں اور آتش بازی شروع ہوئی تو وہاں ہلڑ مچ گیا ۔ اس ہنگامے میںکئی سو
    نوجوان سمندر میں گرگئے ' سینکڑوں لڑکیوں کی عصمت دری ہوئی اور بے شمار
    افراد پیروں میں کچلے گئے ۔ دوسرے دن ساحل پر انسانی اعضا' خون اور پھٹے
    پرانے کپڑے کے سوا کچھ بھی نہ تھا۔
    ٭…یکم جنوری 2005ء میں ارجنٹائن کے
    دارالحکومت بیونس آئرس کے ایک نائٹ کلب میں نئے سال کی خوشی میں موسیقی کے
    ایک پروگرام کے دوران آتش بازی کے نتیجے میں آگ لگنے کی وجہ سے کم از
    کم300افراد جل کر ہلاک اور 500سے زائد شدید زخمی ہوگئے ۔ اس واقعہ کے دوران
    کلب کے ہال میں 1500افراد موجود تھے ۔
    ٭…کولمبیا کے سب سے بڑے شہر
    بگوٹا میں2002 میں صرف ایک گھنٹے کے اندر 147مارے گئے ۔ یہ تمام لوگ نوجوان
    تھے جنھوں نے رات کو نیو ایئر نائٹ کا اعلان ہوتے ہی ایک دوسرے پر حملہ
    کردیا ۔ اس حملے میں چونسٹھ64 افراد گولی لگنے22افراد خنجر لگنے ' گیارہ
    پتھر تلے کچلے جانے اور پچاس سڑکوں پر حادثات کے باعث مارے گئے ۔
    ٭…پیراگویہ میں 2004ء کے دوران آتش بازی کے باعث 400افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔
    ٭…ایلسواڈور میں38افراد مارے گئے جب کہ260زخمی ہوئے یہ لوگ ساحلوں اور دریا کے کنارے پر نیو ایئر نائٹ منا رہے تھے۔
    ٭…بیونس آئرس ارجنٹائن میں 2002ء میں 100افراد مارے گئے۔
    ٭…برطانیہ
    میں 2002ء کی نیو ایئر نائٹ کی آتشبازی نے1362افراد کو متاثر کیا ۔ ان میں
    بے شمار لوگ اپنے اعضا ء سے محروم ہوگئے ۔ چالیس گھروں کو آگ لگ گئی
    اور500سو گاڑیاں تباہ ہوئیں۔جبکہ 4825جانور بھی جل کر مر گئے۔
    ٭…2002ء میں نیو یارک شہر میں 15افراد مارے گئے اور 50شدید زخمی ہوگئے۔
    ٭…2005ء میں پاکستان میں کثرت شراب نوشی اور زہریلی شراب پینے کے باعث سینکڑوںافرادجان سے ہاتھ دھو بیٹھے  ۔###٭…٭…٭
    نیو ایئر نائٹ منانے کے ابتدائی مختلف انداز
    ایک وقت تھا جب نیوایئرکے موقع پر۔۔۔۔۔۔۔
    ٭…جنوبی ایشیا میں پرندے اور فاختائیں آزاد کرتے تھے۔
    ٭…یہودی لوگ مخصوص کھانوں کے ساتھ مذہبی تقریبات منعقد کرتے تھے۔
    ٭…جاپانی چاولوں کا کیک تیار کرتے تھے۔
    ٭…امریکی لوگ 31دسمبر ہی سے اس کا آغاز کردیتے اور بسا اوقات بہروپ بھرتے ہوئے نئے کپڑے پہن کر منہ پر ماسک چڑھاتے۔
    اور پھرانیسویں صدی میں برطانیہ کی رائل نیوی نے جب نیوایئر نائٹ منانے کا باقاعدہ آغاز کیا اور اسے دنیا بھر میں پھیلا دیا تو۔۔۔۔
    مندرجہ
    بالاتمام ابتدائی چیزوں اور کھانوں کی جگہ آہستہ آہستہ شراب کباب اور شباب
    نے لے لی تقریبات نے ڈانس پارٹیوں کا رنگ اختیار کرلیا ۔ پھر وہی سب کچھ
    ہونے لگا جو کچھ آج ہورہا ہے۔###٭…٭…٭


    شاركه على جوجل بلس

    عن Unknown

      تعليقات بلوجر
      تعليقات فيسبوك

    1 comments:

    1. اگر کفر کے فتوے سے امان پاؤں تو عرض کروں کہ حادثات تو مساجد اور دینی اجتماعات میں بھی ہوتے ہیں. آپ کی دلیل کے مطابق تو ان پر پابندی لگا دینی چاہے.
      (ویسے عقلمند کے لئے اشارہ کافی ہوتا ہے. میں کسی "مسجد" کا نام لکھ کر بات نہیں بڑھانا چاہتا . صرف آپ کے دلائل کی کمزوری کی طرف نشادہی کرنا مقصود ہے )

      ReplyDelete