جديدنا

سود "ربا" کی تعبیرات (2)






    سود "ربا" کی تعبیرات (2)۔۔۔۔۔۔۔۔ تحریر: چوہدری طالب حسین  


     انسائیکلوپیڈیا
    -فقہ حضرت ابوبکر (رض)،ڈاکٹرمحمد رواس قلعہ جی،پروفیسر  یونیورسٹی آف
    پٹرولیم و معدنیات ظہران سعودی عرب، نے ترتیب دیا ہے. ہم دیکھتے ہیں کہ
    "ربا" کے متعلق حضرت ابوبکر(رض) سے منسوب کوئی روایت نہیں ہے ،البتہ" ربا الفضل
    "(بیع) کے تحت مندرجہ ذیل روایت ملتی ہیں .ڈاکٹر قلعہ جی لکھتے ہیں:-





    بیع-بیچنا -





    ١. مال کا مال سے اس طرح تبادلہ کہ ملکیت میں آجانا اور ملکیت میں دے دینا پایا جائے بیع کہلاتا ہے.





    ٢. ایک چیز کو اسی جیسی چیز کے بدلے میں بیچنا .





    حضرت ابوبکر کی رائے تھی کہ ہم جنس چیزوں
    کا ان کی مقداروں میں کمی بیشی کے ساتھ بیچنا جائز نہیں ہے. اگر ایسا ہو تو
    وہ ربا ہو گا چاہے وہ نقود(سونا،چاندی،درہم و دینار) ہوں یا اشیائے خوردنی
    یعنی غلہ جات سب کے لیے یہی حکم ہے .





    (الف) نقود کے بارے میں ابو رافع(رض) کی
    روایت ہے وہ کہتے ہیں" میں گھر سے نکلا مجھے ابوبکر(رض) مل گئے ان  کے ہاتھوں
    میں پازیب کا ایک جوڑا تھا. میں نے ان  سے یہ جوڑا خرید لیا.ترازو کے ایک
    پلڑے میں جوڑا رکھا اور دوسرے میں چاندی. چاندی کا وزن زیادہ تھا، میں نے
    کہا" زائد چاندی میں آپ کے لیے حلال کرتا ہوں(چھوڑ دیتا ہوں)"، حضرت ابوبکر
    نے فرمایا " اگر تم یہ میرے لیے حلال کرو تو اللہ تو میرے لیے حلال نہیں
    کرے گا، کیونکہ میں نے رسول اللہ(ص) کو فرماتے ہوے سنا ہے(چاندی کے بدلے
    چاندی ہم وزن،سونے کے بدلے سونا ہم وزن اور زائد دینے والا اور زائد مانگنے
    والا دونوں جہنم میں ہیں)-مصنف عبدالرزاق ،جلد-٨ ص-١٢٤، المحلی جلد ٨،ص
    ٥١٤





    آپ نے شام کے محاذ پر بھیجی جانے والی
    افواج کے سالاروں کو لکھا تھا" تم ایسی سر زمیں پر قدم رکھ رہے ہو جہاں
    ربا(سود) کا چلن ہے.اس لیے سونے کے بدلے سونا نہ خریدنا مگر جب کہ ہم وزن
    ہو، چاندی کے بدلے چاندی نہ لینا مگر جب کہ ہم وزن ہو اسی طرح طعام کے بدلے
    طعام نہ خریدنا مگر جب کہ ہم پیمانہ ہو.(کنز العمال جلد- -ص-١٨٥)





    (ب)طعام یعنی غلہ جات کے بارے میں مندرجہ بالا گشتی مراسلہ میں سالاروں کو حکم بھیجا گیا .





    اشیا ہم پیمانہ خریدیں.





    حضرت عبدالله بن عباس(رض) سے روایت ہے کہ
    حضرت ابوبکر کے عہد میں ایک اونٹ کو ذبح کر کے اس کے دس حصے کئےگئے  -ایک
    شخص نے کہا،مجھے ایک بکری کے بدلے میں اونٹ کا ایک حصہ دے دیا جائے۔ اس پر
    حضرت ابوبکر نے فرمایا:" یہ درست نہیں ہے"(مصنف عبدالرزاق جلد.٨،ص-٢٧،
    المغنی جلد ٤، کنزالعمال-جلد ٤،ص-١٦٥)





    حضرت ابوبکر نے اس لیے منع فرمایا کہ گوشت
    اور زندہ جانور کے درمیان مماثلت نہیں پائی جاتی اسی لیے آپ سے روایت ہے
    کہ آپ نے زندہ جانور کے بدلے گوشت فروخت کرنا پسند نہیں کیا(المجموع جلد
    ١١.ص-١٣٧-کنزالعمال-جلد-٤ ،ص ١٦٥).


    -آئندہ حضرت عمر (رض)کا دور -اور ربا کے بارے میں دیکھیں۔   جاری ہے۔









    بذریعہ ای میل بلاگ پوسٹ








    شاركه على جوجل بلس

    عن Unknown

      تعليقات بلوجر
      تعليقات فيسبوك

    0 comments:

    Post a Comment