جديدنا

روزہ اور میڈیکل سائنس۔




    روزہ اور میڈیکل سائنس۔

    قران کریم میں جہاں روزہ کی فرضیت کا حکم ہے وہیں اس کے سائنسی فوائد کی
    طرف بھی اشارہ ملتا ہے ، چنانچہ سورۃ البقرہ کی ایت ۱۸۴ مین ارشاد ہوتا
    ہے:’’روزہ رکھنا تمھارے لئے بھلا ہے اگر تم جانو‘‘۔۔۔’’اگر تم جانو‘‘ میں
    علوم کا ایک جہاں پوشیدہ ہے۔ جوں جوں عقل ترقی کر رہی ہے ،حیرت انگیز علوم
    سے آشنا ہوتی جا رہی ہے۔ میڈیکل سائنس کے حوالے سے کچھ عرصہ قبل تک یہ
    سمجھا جاتا تھا کہ روزہ بجز اس کے اور کچھ نہیں کہ اس سے نظام ہضم کو آرام
    ملتا ہے مگر جیسے جیسے میڈیکل سائنس نے ترقی کی اس حقیقت کا بتدریج علم ہوا
    کہ روزہ تو ایک حیرت انگیز طبّی معجزہ ہے۔

    نظام ہضم جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ ایک دوسرے سے قریبی طور پر ملے ہوئے بہت
    سے اعضاء پر مشتمل ہوتا ہے ۔ اہم اعضاء جیسے منہ اور جبڑے میں لعابی
    غدود،زبان،گلا، مقوی نالی (یعنی گلے سے معدہ تک خوراک لے جانے والی نالی)
    معدہ بارہ گشت آنت،جگر،لبلبہ اور آنتوں کے مختلف حصے وغیرہ تمام اس نظام کا
    حصہ ہیں۔ اس نظام کا اہم حصہ یہ ہے کہ سب پیچیدہ اعضا ء خود بخود ایک
    کمپیوٹرائزڈ نظام کی طرح عمل پزیر ہوتے ہیں۔جیسے ہی ہم کچھ کھانا شروع کرتے
    ہیں یا کھانے کا ارادہ کرتے ہیں یہ پورا نظام حرکت میں آجاتا ہے اور ہر
    عضو اپنا مخصوص کام شروع کر دیتا ہے،یہ سارا نظام ۲۴ گھنٹے ڈیوٹی پر ہونے
    کے علاوہ اعصابی دباؤ اور خوراک کی بداحتیاطی کی وجہ سے شدید متا ثر ہوتا
    ہے۔




    روزہ کے ذریعے جگر کو۴ سے ۶ گھنٹے تک آرام مل جاتا ہے۔ یہ روزے کے بغیر
    قطعی ناممکن ہے کیونکہ بے حد معمولی مقدار کی خوراک یہاں تک کہ ایک گرام کا
    دسویں حصے کے برابر بھی معدہ میں داخل ہو جائے تو پورانظام ہضم سسٹم اپنا
    کام شروع کر دیتا ہے اور جگر فوراً مصروفِ عمل ہو جاتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں
    کہ سائنسی نقطہ نظر سے یہ دعویٰ کی جا سکتا ہے کہ اسے آرام سے وقفہ ایک
    سال میں ایک ماہ لازمی ہونا چاہیے۔ جدید دور کا انسان جو اپنی زندگی کی غیر
    معمولی قیمت مقرر کرتا ہے ، متعدد طبّی معائنوں کے ذریعے اپنے آپ کو
    محفوظ سمجھا شروع کر دیتا ہے۔ لیکن اگر جگر کے خلئے کی قوتِ گویائی حاصل ہو
    جائے تو وہ ایسے انسان سے کہے گا’’صرف روزے کے ذریعے تم مجھ پر احسان کر
    سکتے ہو‘‘۔

    جگر پر روزے کی برکات میں سے ایک وہ ہے، جو خون کے کیمیائی عمل پر اس کی
    اثر اندازی سے متعلق ہے۔ جگر کے انتہائی مشکل کاموں میں ایک کام اس توازن
    کو برقرار رکھنا بھی ہے، جو غیر ہضم شدہ خوراک کے درمیان ہوتا ہے ۔ اسے یا
    تو لقمے کو اسٹور کرنا ہوتا ہے یا پھر خون کے ذریعے اسے ہضم ہو کر تحلیل ہو
    جانے کے عمل کی نگرانی کرنا ہوتی ہے ۔ روزے کے دوران اعصانی نظام مکمل
    سکون اور آرام کی حالت میں ہوتا ہے ۔عبادات کی بجا آوری سے حاصل شدہ تسکین
    ہماری تمام کدورتوں اور غصے کو دور کر دیتی ہے ۔اس سلسلے میں زیادہ خشوع و
    خضوع اور اللہ کی مرضی کے سامنے سرنگوں ہونے کی وجہ سے پریشانیاں بھی تحلیل
    ہو کر ختم ہو جاتی ہیں اور یوں شدید سے شدید تر مسائل جواعصابی دباؤ کی
    صوت میں ہوتے ہیں تقریباً ختم ہو جاتے ہیں پھر روزے کے دوران جنسی خواہشات
    چونکہ علیحدہ ہو جاتی ہیں اس وجہ سے بھی اعصابی نظام پر منفی اثرات مرتب
    نہیں ہوتے اور انمول طاقت بھی بحال ہونے لگتی ہے ۔

    روزہ اور وضو کے مشترکہ اثر سے جو مضبوط ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے ، اس سے
    دماغ میں دوران خون کا بے مثال توازن قائم ہو جاتا ہے ، جو صحت مند اعصابی
    نظام کی نشان دہی کرتا ہے ۔ اندورنی غدودوں کو جو آرام ملتا ہے وہ پوری طرح
    اعصابی نظام پر اثرپزیر ہوتا ہے ۔ جو روزے کا اس انسانی نظام پر ایک اور
    احسان ہے پھر انسانی تحت الشعور،جو رمضان المبارک کے دوران عبادات کی بدولت
    صاف ،شفاف اور تسکین پزیر ہوتا ہے ،اعصابی نظام ہر قسم کے تارہ اور الجھن
    کو دور کرنے میں مدد دیتا ہے۔ خون ہڈیوں کے گودے میں بنتا ہے ۔ جب کبھی جسم
    کو خون کی ضرورت محسوس پڑتی ہے تو ایک خود کار نظام ہڈی کے گودے سے حرکت
    پزیر کر دیتا ہے۔ کم زور اور لاغر لوگوں میں یہ گودا بطور خاص سست حالت میں
    ہوتا ہے ۔ یہ کیفیت بڑے بڑے شہروں میں رہنے والوں میں بھی پائی جاتی ہے۔اس
    وجہ سے پژمردگی اور پیلے چہروں سے روز بروز اضافہ ہوتا جاتا ہے مگر روزے
    کے دوران جب خون میں غذائی مادے کم ترین سطح پر ہوتے ہیں ، تو ہڈیوں کا
    گوداخود بخود حرکت پزیر ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں لاغر لوگ روزہ رکھ کر
    آسانی سے اپنے اندر زیادہ خون پیدا کر تے سکتے ہیں۔ہاں، جو شخص خون کی
    پیچیدہ بیماری میں مبتلا ہو،اسے طبّی معائنے اور ڈاکٹر کی تجویز کو ملحوظ
    خاطر رکھنا چاہیے۔ روزے کے دوران جگر کو ضروری آرام مل جاتا ہے ۔یہ ہڈ ی کے
    گودے کیلئے ضرورت کے مطابق اتنا ہی مواد مہیا کرتا ہے جس سے باآسانی اور
    زیادہ مقدار مین خون پیدا ہو سکے۔ اس طرح روزے سے متعلق بہت سے اقسام کی
    حیاتیاتی برکات کے ذریعے ایک پتلا دبلا شخص نہ صرف اپنا وزن بڑھا سکتا ہے
    بلکہ موٹے اور فربہ لوگ بھی اپنی صحت پر روزے کی عمومی برکات کے ذریعے وزن
    کم کر سکتے ہیں۔

    (ڈاکٹر بلوک نور باقی ترکی کے مقالےThe day will come when every one wil Fastسے موخوذ)


    شاركه على جوجل بلس

    عن Unknown

      تعليقات بلوجر
      تعليقات فيسبوك

    0 comments:

    Post a Comment