جديدنا

فتنوں کے دور میں ملکِ شام کی فضیلت و اہمیت






فتنوں کے دور میں ایمان شام میں ہوگا


نبی اکرم
نے فرمایا: “میں نے دیکھا کہ میرے تکیے کے نیچے سے کتاب کا ایک بنیادی حصہ مجھ سے
واپس لیا جا رہا ہے۔ میری نظروں نے اس کا تعاقب کیا، ادھر سے بہت نور پھوٹ رہا
تھا۔ میں نے دیکھا کہ وہ شام میں رکھ دی گئی ہے۔ پس جب فتنے رونما ہوں تو ایمان
شام میں ہوگا۔”

اس حدیث کو ابو نعیم نے الحلیۃ میں، ابن
عساکر نے، الطبرانی نے الکبیر میں اور الاوسط اور الحاکم نے صحیح قرار دیا ہے اور
امام ذہبی نے حاکم کی تصحیح کی موافقت کی ہے



 شام کے لئے خوشخبری


امام احمد اور امام
ترمذی اپنی کتب میں زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث نقل کرتے ہیں کہ آپ

نے فرمایا:


“شام کتنی مبارک جگہ ہے!”،
صحابہ رضوان اللہ اجمعین نے پوچھا: “اے اللہ کے رسول، ایسا کیوں ہے؟”، رسول اللہ

نے جواب دیا: “میں اللہ کے فرشتوں کو دیکھتا ہوں کہ انھوں نے شام کے اوپر اپنے پَر
پھیلائے ہوئے ہیں۔”


رسول اللہ
نے فرمایا:


اے اللہ! ہمارے شام میں
برکت عطا فرما۔ اے اللہ ! ہمارے یمن میں برکت عطا فرما۔ لوگوں نے کہا یا رسول اللہ
! ہمارے نجد میں بھی۔ آپ نے فرمایا ہمارے شام میں برکت عطا فرما اور ہمارے یمن میں
بھی۔ لوگوں نے پھر کہا ہمارے نجد میں بھی۔ راوی کا کہنا ہے کہ میرا خیال ہے کہ
تیسری بار رسول اللہ نے فرمایا کہ وہاں پر زلزلے آئیں گے اور فتنے ہوں گے اور وہاں
شیطان کا سینگ ظاہر ہوگا۔ (صحیح بخاری، مسند احمد)


شام ......سرزمین جہاد


سیدنا ابو ھریرۃ رضی
اللہ عنہ سے ایک حدیث مروی ہے کہ نبی
نے فرمایا:


میری امت کا ایک گروہ
لڑتا رہے گا دمشق کے دروازوں اور اس کے اطراف اور بیت المقدس کے دروازوں اور اس کے
اطراف، ان کی مخالفت کرنے والا ان کو کوئی نقصان نہیں پہنچاسکے گا اور وہ حق پر
قائم رہیں گے یہاں تک کہ قیامت آجائے۔


(مسند
ابی یعلی ج
۱۳ ص۱۸۱ رقم:۶۲۸۶۔ المعجم الکبیر للطبرانی ج ۱۹ص۹۸۔ مجمع
الزوائد ج
۱۰ص۶۰واسنادہ
صحیح)


ابو عبداللہ شامی رحمتہ
اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو دوران
خطبہ یہ کہتے ہوئے سناکہ مجھے انصاری صحابی حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے
بتایا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میری امت میں ایک گروہ
ہمیشہ حق پر غالب رہے گا اور مجھے امید ہے کہ اے ا ہل شام! یہ تم ہی ہو۔ (مسند
احمد)


اہل شام ......آخری دور کی تاریک راتوں میں ڈھال


سیدنا ابو ھریرۃ رضی
اللہ عنہ سے ایک حدیث مروی ہے کہ نبی
نے فرمایا:


میری امت کا ایک گروہ
اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے حکم سے قتال کرتا رہے گا، ان کو کسی کی ملامت سے کوئی
نقصان نہیں ہوگا، وہ اپنے دشمنوں سے لڑتے رہیں گے، اللہ لوگوں کے دلوں کو ان سے
متنفر کر دے گا تاکہ وہ خود ان پر اپنی رحمتیں برسائے، حتیٰ کہ آخری وقت آجائے گا،
جیسے کہ سیاہ تاریک رات، وہ لوگ اس سے ڈریں گے تو ان کو ڈھال دے دی جائے گی‘‘، اور
نبی
نے کہا: ’’وہ اہل شام ہونگے‘‘ پھر
نبی
نے اپنی انگلی سے شام کی طرف اشارہ
کیا، یہاں تک کہ وہ تھک گئے۔ (صحیح: سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ)


روئے زمین کے بہترین سپاہی


حضرت عبداللہ بن حوالۃ
رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “تم لوگ عنقریب کچھ فوجی دستے
ترتیب دو گے؛ شام کی فوج، عراق کی فوج، اور یمن کی فوج۔”  تو عبداللہ ؓ نے کہا: “اے اللہ کے رسول ﷺ میرے
لئے ایک دستہ چن لیں!”  تو آپ ﷺ نے فرمایا:
“شام جاؤ، اور جو بھی ایسا نہیں کر سکے وہ یمن جائے، جیسے کہ اللّٰہ سبحانہ و تعالیٰ
نے میرے لئے شام اور اس کے لوگوں کو پسند کیا ہے۔”


(احمد،
ابو داؤد اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے اور اس پر امام الذھبی بھی متفق ہیں)


غنائم اور رزق کی سرزمین


ابو امامۃ الباھلی سے
مروی ہے کہ نبی
نے کہا: اللہ نے میرا رخ شام کی
طرف کیا ہے اور میری پیٹھ یمن کی طرف اور مجھے کہا ہے: اے محمد
!
میں نے تمہارے سامنے غنیمتوں اور رزق کو رکھا ہے اور تمھارے پیچھے مدد رکھی ہے۔
(ترمذی اور اس کو البانی نے صحیح الجامع میں صحیح کہا ہے)


بہترین زمین اور بہترین بندے


حضرت عبداللہ بن حوالۃ
رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے آپ
سے کہا: “اے اللہ کے
رسول
! آپ مجھے بتائیں کہ میں کس علاقے
میں رہوں، اگر مجھے پتا ہو کہ آپ
ہمارے ساتھ لمبے عرصے
تک رہیں گے، تو میں آپ
کی رفاقت کے علاوہ کہیں اور رہنے
کو ہرگز ترجیح نہیں دوں۔” رسول اللہ
نے فرمایا: “شام کی طرف
جاؤ، شام کی طرف جاؤ ، شام کی طرف جاؤ۔” پس جب آپ
نے دیکھا کہ مجھے شام
پسند نہیں ہے تو آپ
نے کہا: “کیا تم جانتے ہو کہ اللہ
سبحانہ وتعالیٰ (اس کے بارے میں) کیا فرماتا ہے؟”

پھر آپ
نے کہا: “شام میری زمینوں میں سے وہ منتخب کردہ زمین ہے جہاں میں اپنے بہترین
عابدوں کو داخل کرتا ہوں۔” (بحوالہ ابو داؤد اور احمد؛ اس کی سند صحیح ہے)


واثلۃ بن الاسقع رضی
اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ
نے فرمایا: “شام کی طرف
جاؤ، کہ وہ اللہ کی زمینوں میں سے بہترین زمین ہے، اور وہ اُدھر اپنے بہترین
غلاموں کو لے آتا ہے” (الطبرانی، اور اس کو البانی نے صحیح الجامع میں صحیح قرار
دیا ہے)


ہجرت کے لئے بہترین جگہ


سیدنا عبداللہ بن عمرو
رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ
سے سنا، آپ
فرما رہے تھے:


ایک وقت آئے گا جب ہجرت
پر ہجرت ہونگی، اور بہترین لوگ وہ ہونگے جو ابراہیم علیہ السلام کے (شام کی طرف)
ہجرت کریں گے اور زمین پر بدترین لوگ وہ ہونگے، جن کو ان کی اپنی زمینیں نکال باہر
کریں گیں اور اللہ ان سے بری ہوگا (یعنی اللہ کو انکا ہجرت کرنا پسند نہیں ہوگا اس
لئے ان کو یہ توفیق ہی نہیں ملے گی- ابن کثیر)، اور آگ ان کو بندروں اور خنزیروں
کے ساتھ جمع کرے گی (ابو داؤد، حاکم، احمد، احمد شاکر: اس کی سند صحیح ہے)


اہل شام زمین میں خدائی کوڑا ہیں


حضرت خریم بن فاتک رحمہ
اللہ کہتے ہیں کہ: اہل شام زمین میں خدائی کوڑا ہیں اللہ ان کے ذریعے جس سے چاہتا
ہے انتقام لے لیتا ہے اور ان کے منافقین کے لیے ان کے مومنین پر غالب آنا حرام
کردیا گیا ہے وہ جب بھی (منافقین) مریں گے توغم غصے کی اور پریشانی کی حالت ہی میں
مریں گے۔ (مسند احمد ج
۳۲ص
۲۷۸
رقم:
۱۵۴۸۵
واسنادہ صحیح)


دمشق؛ جنگ عظیم میں مسلمانوں کا فیلڈ ہیڈ کواٹر


حضرت ابو دردا رضی اللہ
عنہ سے کہ رسول اللہ
نے فرمایا: جنگ عظیم کے وقت
مسلمانوں کا خیمہ (فیلڈ ہیڈ کواٹر) شام کے شہروں میں سب سے اچھے شہر دمشق کے قریب “الغوطہ”

کے مقام پر
ہوگا۔ (سنن ابی داود، مستدرک حاکم)


دمشق؛ وہ زمین جہاں پر عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام اتریں گے


نواس بن سمعان نے کہا:
میں نے اللہ کے رسول
سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: “عیسیٰ
دمشق میں مشرق کی طرف سفید مینار پر اتریں گے” (مسلم، ابوداؤد، ابن ماجہ، ترمذی،
احمد اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا اور اس کی سند کو صحیح کہا) اور اوس بن اوس
الثقفی نے روایت کی ہے کہ انہوں نے سنا کہ رسول اللہ
نے کہا: “عیسیٰ ؑ دمشق
کے مشرقی جانب سفید مینار پر، دو زعفران میں تر کپڑے پہنے ہوئے اور فرشتوں کے پروں
پر سہارا لئے ہوئےاتریں گے اور ان کے سر سے پانی ٹپک رہا ہوگا” (فضائل الشام،
النھایۃ سے نقل کی گئی ہے)


شام ۔۔۔۔ دجال کی ہلاکت کی زمین


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ
عنہ سے مروی ہے کہ آپ
نے فرمایا: ایمان دائیں جانب ہے
اور کفر مشرق (نجد یعنی عراق) کی جانب ہے۔ گھوڑوں اور اونٹوں والے لوگوں (عرب کے
دیہاتیوں) میں غرور و تکبر پایا جاتا ہے، اور مسیح الدجال مشرق سے آئے گا، اور وہ
مدینہ کی جانب پیش قدمی کرے گا، یہاں تک کہ وہ احد پہاڑوں کے پیچھے تک پہنچ جائے
گا، پھر فرشتے اسے شام کی طرف بھگا دیں گے، اور پھر ادھر اسے ہلاک کر دیا جائے گا
(ترمذی؛ اور اس کو البانی نے صحیح الجامع میں صحیح قرار دیا ہے)


جب اہل شام ہلاک ہوجائیں


تو اس
امت میں کوئی خیر باقی نہ رہے گی


گزشتہ کئی دہائیوں سے
کفار کی جانب سے  مسلمانوں کے خون سے ہولی
کھیلی جارہی ہے بس فرق یہ ہے کہ ہر دفعہ اہل کفر کی جانب سے علاقوں کا انتخاب
مختلف ہوا کرتا ہے  اور اب پورے عالم کفر کا
تختہ ٔدمشق اہل شام بنے ہوئے ہیں۔ کئی لاکھ مسلمان شہید و زخمی ہوچکے ہیں، ایک
کروڑ کے قریب شامی مسلمان کیمپوں میں پڑے ہیں، ہزاروں شامی مسلمان مرد وعورتیں قید
وبند کی بھیانک صعوبتیں برداشت کررہے ہیں، لیکن لگتا ایسا ہے کہ ہر دفعہ کی طرح
امت مسلمہ اس مرتبہ میں بھی خواب غفلت کے مزے لیتی رہے گی، اور اگر اب کے ایسا ہوا
تو یہ اس امت کے حق میں بہتر نہیں ہوگا۔ کیونکہ اگر اہل شام ہلاکت سے دوچار ہوگئے
تو اس امت میں  کوئی خیر باقی نہ رہے گی
سوائے اس کےکہ مسلمان اپنی جان و مال سے اہل شام 
کی نصرت کریں۔


نبی صلی اللہ علیہ وسلم
نے ارشاد فرمایا:


جب اہل شام میں فساد
پھیل جائے تو تم میں کوئی خیر نہ رہے گی اور میری (امت میں سے) کچھ لوگوں کی (حق
پر ہونے کی وجہ سے) مدد کی جاتی رہے گی اور انہیں کسی کے ترک تعاون کی کوئی پرواہ
نہ ہوگی یہاں تک کہ قیامت آجائے۔ (مسند احمد ج
۳۱ ص ۱۹۱ رقم:۱۵۰۴۳)


حضرت عبد اللہ بن عمر
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اہل شام
ہلاک ہوجائیں گے تو میری امت میں کوئی خیر باقی نہ رہے گی اور (لہذا) میری امت میں
ایک جماعت حق کو غالب کرنے کے لئے لڑتی رہے گی اور اپنی مخالفت کرنے والوں اور
رسوا کرنے والوں کی پرواہ نہیں کرے گی یہاں تک کہ قیامت آجائے گی اور وہ سارے حق
پر قائم رہیں گے (راوی کہتے ہیں کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرماتے ہوئے شام کی
طرف اشارہ کررہے تھے۔ (کنزالعمال ج
۱۴ص۱۶۱رقم:۳۸۲۳۳)


جب اہل شام ہلاک ہوجائیں
گے تو میری امت میں کوئی خیر باقی نہ رہے گی اور (لہذا) میری امت میں ایک گروہ
ایسا رہے گا جو حق پر قائم رہے گا یہاں تک کہ وہ گروہ دجال سے لڑے گا۔ (کنزالعمال
ج
۱۲ص ۲۸۵رقم: ۳۵۰۵۹)


شیخ ایمن الظواہری حفظہ اللہ کا امت مسلمہ کے نام پیغام:


عالمی جہادی تحریک کے
امیر شیخ ایمن الظواہری حفظہ اللہ امت مسلمہ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہتے ہیں کہ: اے
امت اسلام! اے امت کے شریفوں اور آزاد پسندو! اگر تم خلافت کا قیام دوبارہ کرنا
چاہتے ہوں تو شام کی طرف جہاد کے لیے نکل کھڑے ہو، اگر تم شریعت کی حکمرانی قائم
کرنا چاہتے ہو تو تم شام کی طرف جہاد کے لیے نکل کھڑے ہو، اگر تم فلسطین کو آزاد
کرانا چاہتے ہو تو شام کی طرف نکل کھڑے ہو، اگر تم فاسد حکمرانوں کا قلع قمع کرنا
چاہتے ہو تو شام جہاد کے لیے نکلو، اگر تم امریکہ کا مقابلہ کرنا چاہتے ہوتو شام
کی طرف نکل کھڑے ہو، اگر تم ایرانی صفوی پھیلاؤ کو روکنا چاہتے ہو تو جہادِ شام کے
لیے نکلو، اپنی جانوں، اپنے اموال، اپنی صلاحیتوں اور اپنے علوم وفنون کے ساتھ
جہاد کرنے کے لیے نکل کھڑے ہوجاؤ۔ اے اسلام کے شیرو! تم شام کو لازم پکڑو، اے نبی

کے شہسوارو! اے خلافت کے سپاہیو! اے آزادی پانے کے عاشقو! تم شام کو لازم پکڑو۔

بشکریہ۔ انصار اللہ اردو ۔

کتاب ڈانلوڈ کرنے کرنے لئے یہاں کلک کریں۔












شاركه على جوجل بلس

عن Unknown

    تعليقات بلوجر
    تعليقات فيسبوك

0 comments:

Post a Comment