جديدنا

لقمان حکیم علیہ السلام کی اپنے بیٹے کو نصیحت



تحریر: سید آصف جلال     زمرہ: اسلام‘ ہمارا معاشرہ۔




لقمان لقمان حکیم علیہ السلام کی اپنے بیٹے کو نصیحت 

السلام علیکم ۔۔۔ قارئین، بیہقی کی ’’شعب الایمان‘‘ میں حضرت حسن ؓ سے منقول ہے کہ حضرت لقمان علیہ السلام نے اپنے بیتے سے کہا...... 


  • اے پیارے بیٹے! میں نے چٹان‘ لوہے اور ہر بھاری چیز کو اٹھایا لیکن میں نے پڑوسی سے زیادہ ثقیل(بھاری) کسی چیز کو نہیں پایا اور میں نے تمام کڑوی اور تلخ چیزوں کا ذائقہ چکھ لیا لیکن فقر و تنگدستی سے تلخ کوئی چیز نہیں پائی۔

  • اے بیتے! جاہل شحص کو ہر گز اپنا قاصد اور نمائندہ مت بنانا اور اگر نمائندگی کے لئے کوئی قابل اور عقل مند شخص نہ ملے تو خود اپنا قاصد بن جا۔

  • بیٹے! جھوٹ سے خود کو محفوظ رکھ کیونکہ یہ چڑیا کے گوشت کے مانند نہایت مرغوب(لذیز) ہے۔تھوڑا سا جھوٹ بھی انسان کو جلا دیتا ہے ۔

  •  اے بیٹے! جنازوں میں شرکت کیا کر اور شادی کی تقریبات میں شرکت سے پرہیز کر، کیونکہ جنازوں کی شرکت تجھے آخرت کی یاد دلائے گی اور شادیوں کی شرکت دنیا کی خواہشات کو جنم دے گی۔ آسودہ شکم سیر ہو کر مت کھا کیوں کہ اس صورت میں کتوں کو ڈال کر دینا کھانے سے بہتر ہے۔

  •  بیٹے نہ اتنا شیریں بن کہ لوگ تجھے نگل جائیں اور نہ اتنا کڑوا کہ تھوک دیا جائے۔

  • نیکی کر اور مخلوق کو نیکی سکھلا اور بدی سے دور رہ اور خلق کو بھی بدی سے دور رکھنے کی کوشش کر۔

  • بیٹا جاہلوں کی صحبت سے پرہیز کر ایسا نہ ہو کہ وہ تمھیں بھی اپنے جیسا بنا دیں۔

  • اے میرے بیٹے عقل و حکمت کے لئے ضروری شرائط ہے۔


    • نظر نیچی رکھنا

    • زبان کو بے محل نہ کھولنا۔

    • حلال غذا کھانا۔

    • شرم گاہ کو قابو میں رکھنا (زنا سے اجتناب)۔

    • سچ بولنا ، عہد کو پورا کرنا۔

    • مہمان کی عزت کرنا۔

    • پڑوسی کی حمایت کرنا۔

    • جس بات سے کوئی فائدہ نہ ہو اسے ترک کر دینا۔





  • میرے بیٹے جس طرح دشمن احسان کے ساتھ دوست ہو جاتے ہیں اسی طرح سے دوست جور و جفا کے ساتھ دشمن بن جاتے ہیں۔

  •  خدا نے نزدیک عقل سے بہتر کوئی چیز نہیں اور عقل کامل اس وقت ہوتی ہے جب اس میں دس (۱۰) حصلتیں ہو:۔

  • آدمی سے بے خوف ہو۔

  • اس سے ہدایت حاصل کرے۔

  • جس حالت میں رہے راضی و شاکر ہو۔

  • اپنی حاجت سے زائد راہ خدا میں صرف کر دے۔

  • فروتنی و عجز کی دوست رکھے نہ عجب کوکبر کو۔

  • دنیا کی خواری کو عزت سے بہتر خیال کرے۔

  • اگر کوئی بات دریافت کی جائے تو رنجیدہ نہ اور بتلانے میں دریغ نہ کرے۔

  • حاجت مند بشرط موجودگی اور کے دروازے سے محروم نہ جائے۔

  • اگر اس کے ساتھ تھوڑی نیکی کی جائے تو زیادہ جانے اور اپنی زیادہ نیکی کو کچھ بھی سمجھے۔

  • سب کو اپنے سے بہتر سمجھے۔














میرے دوستوں اور بزرگو۔۔۔ حکماءنے اپنے تجربات و مشاہدات اور فہم و فراست سے ہمارے لئے نظام زندگی کی بہترین گزر بسر کے لئے ایسا نچوڑ نکالا ہے جس پر عمل کر ہم معاشرے میں امن و امان انس ومحبت کی فضا پیدا کر سکتے ہیں اپنے قارئین سے میری پر بار یہ گزارش ہوتی ہے کہ برائے مہربانی عمل کی نیت سے پڑھا کر یں تاکہ ہمارا یہ ادنا سعی آپ حضرات کی زندگی میں تبدیلی کا موجب ہو۔ اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو۔





شاركه على جوجل بلس

عن Unknown

    تعليقات بلوجر
    تعليقات فيسبوك

1 comments: